ہینسل اور گریٹل – جادوگرنی کی مکاری اور بچوں کی بہادری
ذیلی عنوان
ایک جادوئی جنگل کی سیر: ہینسل اور گریٹل کی بہادری کی داستان
ٹیگ لائن
جب معصومیت اور ہوشیاری مل کر اندھیرے کو روشنی میں بدل دیں
کہانی تحریر محمّد مزمل شامی
خلاصہ
ہینسل اور گریٹل، دو بہن بھائی، اپنی سوتیلی ماں کی چالاکیوں کا شکار ہو کر جنگل میں چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ وہاں، وہ ایک مٹھائیوں سے بنے گھر میں داخل ہوتے ہیں جو ایک جادوگرنی کا ہے۔ جادوگرنی انہیں قید کر لیتی ہے، لیکن گریٹل کی ہوشیاری سے وہ بچ نکلتے ہیں اور جادوگرنی کو شکست دیتے ہیں۔ آخرکار، وہ اپنے والد کے پاس واپس آتے ہیں اور خوشگوار زندگی گزارنے لگتے ہیں۔
کرداروں کے پروفائلز
-
ہینسل: بہادر اور ہوشیار بھائی جو ہر مشکل میں اپنی بہن کا ساتھ دیتا ہے۔
-
گریٹل: معصوم مگر ذہین بہن جو اپنی ہوشیاری سے جادوگرنی کو شکست دیتی ہے۔
-
سوتیلی ماں: چالاک اور خودغرض عورت جو بچوں کو جنگل میں چھوڑنے کا منصوبہ بناتی ہے۔
-
جادوگرنی: ظالم عورت جو بچوں کو قید کر کے کھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جگہ کی تفصیل
کہانی ایک گاؤں کے قریب واقع گھنے اور پراسرار جنگل میں پیش آتی ہے۔ جنگل میں ایک مٹھائیوں سے بنا ہوا گھر ہے جو جادوگرنی کا ہے۔ یہ جگہیں کہانی کو جادوئی اور دلچسپ بناتی ہیں۔
کہانی
مکمل تفصیلی کہانی: ہینسل اور گریٹل – جادوگرنی کا میٹھا جال
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گھنے جنگل کے کنارے ایک غریب لکڑہارا اپنی دوسری بیوی اور دو بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ بچوں کا نام ہینسل اور گریٹل تھا۔ ہینسل عقلمند اور بہادر تھا، جبکہ گریٹل نہایت ذہین اور نیک دل بچی تھی۔ غربت نے ان کے گھر کی خوشیوں کو نگل لیا تھا۔ دن بہ دن خوراک کم ہوتی جا رہی تھی، یہاں تک کہ ایک رات سوتیلی ماں نے اپنے شوہر سے کہا:
"ہمارے پاس نہ کھانے کو ہے نہ پینے کو۔ بچوں کو جنگل میں چھوڑ دو، ورنہ ہم سب بھوکے مر جائیں گے۔"
لکڑہارا یہ سن کر غمگین ہو گیا، لیکن اپنی بیوی کے بار بار اصرار پر وہ مجبور ہو گیا۔
پہلی رات کا منصوبہ
ہینسل چھپ کر یہ سب سن رہا تھا۔ وہ فوراً گھر سے باہر گیا اور چپکے چپکے سفید کنکریاں جمع کرنے لگا۔ اگلی صبح، جب وہ سب "چند سوکھی لکڑیاں چننے" کے بہانے جنگل کی طرف نکلے، ہینسل نے خاموشی سے وہ کنکریاں راستے میں گرا دیں۔ جنگل کے بیچ لے جا کر ماں نے بچوں کو بیٹھنے کا کہا اور خود لکڑہارے کے ساتھ واپس آ گئی۔
رات جب اندھیرا چھانے لگا، گریٹل رونے لگی، لیکن ہینسل نے کہا:
"پریشان نہ ہو بہن، میں نے راستہ نشان زد کر دیا ہے۔ ہم صبح چاندنی میں واپس گھر پہنچ جائیں گے۔"
اور واقعی، چمکتی چاندنی میں سفید کنکریاں چمکنے لگیں، اور وہ دونوں بہن بھائی واپس گھر پہنچ گئے۔
دوسری بار کی سازش
سوتیلی ماں یہ دیکھ کر غصے سے پاگل ہو گئی۔ اس بار جب ہینسل دوبارہ کنکریاں اکٹھا کرنے گیا تو دروازہ بند کر دیا گیا۔ صبح ہونے پر، وہ پھر بچوں کو جنگل لے گئے۔ ہینسل نے اس بار روٹی کے ٹکڑے راستے میں گرائے تاکہ نشان بن سکے، لیکن جنگل کے پرندوں نے وہ سب کھا لیے۔
رات کو جب ہینسل اور گریٹل واپسی کی کوشش کرنے لگے، تو انہیں راستہ یاد نہ رہا۔ وہ دونوں اب جنگل میں گم ہو چکے تھے۔
میٹھا جادو – جادوگرنی کا گھر
دو دن تک وہ بھوکے پیاسے جنگل میں بھٹکتے رہے۔ اچانک، ان کی آنکھوں کے سامنے ایک ایسا گھر آیا جو چاکلیٹ، کیک، ٹافیوں اور شکر قندیوں سے بنا ہوا تھا۔ دیواریں بسکٹ کی، چھت چاکلیٹ کی، اور کھڑکیاں شکر کی تھیں۔
بچے خوشی سے جھوم اٹھے اور گھر کھانے لگے۔ اچانک دروازہ کھلا اور ایک بوڑھی عورت باہر آئی۔ وہ بظاہر مہربان لگ رہی تھی:
"ارے پیارے بچو! اتنے بھوکے کیوں ہو؟ آؤ میرے گھر، تمہیں اچھا کھانا دوں گی، نرم بستر، اور آرام۔"
مگر حقیقت میں وہ ایک ظالم جادوگرنی تھی، جو بچوں کو قید کرکے چربی چڑھنے دیتی، اور پھر کھا جاتی۔
قید اور منصوبہ
جادوگرنی نے ہینسل کو قید کر دیا اور گریٹل کو باورچی خانہ سنبھالنے کا حکم دیا۔ ہینسل کو روز بہترین کھانے دیے جاتے تاکہ وہ موٹا ہو جائے۔ جادوگرنی اندھی تھی، تو ہینسل ایک چکن کی ہڈی اسے دکھاتا کہ وہ اب بھی دبلا ہے۔
یہ سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا۔ جادوگرنی تنگ آ کر کہنے لگی:
"اب بہت ہو گیا، چاہے موٹا ہے یا دبلا، کل میں اسے کھا جاؤں گی!"
آگ میں انجام
اگلے دن، جادوگرنی نے گریٹل سے کہا کہ وہ تنور میں جھانکے کہ آگ تیز ہے یا نہیں۔ گریٹل سمجھ گئی کہ وہ اسے دھکا دے کر تنور میں جھونکنا چاہتی ہے۔
گریٹل بولی: "مجھے سمجھ نہیں آ رہا، آپ ہی دکھا دیں!"
جادوگرنی جیسے ہی تنور کے پاس جھکی، گریٹل نے اسے زور کا دھکا دے کر اندر گرا دیا اور دروازہ بند کر دیا۔ جادوگرنی چیخی، مگر تنور کی آگ نے سب ختم کر دیا۔
خزانہ اور واپسی
گریٹل نے ہینسل کو قید سے نکالا، اور دونوں نے جادوگرنی کے گھر کی تلاشی لی۔ وہاں سونے، چاندی، جواہرات اور قیمتی موتی بھرے پڑے تھے۔ دونوں نے جیبیں بھر لیں اور واپس چل پڑے۔
راستے میں وہ ندی پر پہنچے جہاں ایک خوبصورت ہنس نے انہیں اپنی پیٹھ پر بٹھا کر پار اتارا۔ جب وہ گھر پہنچے، تو ان کا والد انہیں دیکھ کر خوشی سے رونے لگا۔
سوتیلی ماں چند دن قبل بیماری سے فوت ہو چکی تھی۔ اب، بچے اور باپ ایک دوسرے سے مل کر خوشحال اور محبت بھری زندگی گزارنے لگے۔
انجام
ہینسل اور گریٹل نے اپنی عقلمندی، بہادری، اور بھائی بہن کی محبت سے خطرناک حالات کا مقابلہ کیا۔ ان کی زندگی ایک مثال بن گئی کہ:
"مشکل چاہے جتنی بھی ہو، عقل، ہمت، اور یقین سے ہر مصیبت کا حل ممکن ہے۔"
اختتام
ہینسل اور گریٹل کی ہوشیاری اور بہادری نے انہیں نہ صرف جادوگرنی کے چنگل سے بچایا بلکہ ان کی زندگی کو بھی بہتر بنایا۔ انہوں نے اپنے والد کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارنا شروع کی۔
اخلاقی سبق
ہوشیاری سے کام لینے والا کبھی ہارتا نہیں۔
محبت، وفاداری اور حوصلہ انسان کو بڑی سے بڑی مصیبت سے نکال سکتے ہیں۔
کسی کو کمزور یا معصوم سمجھ کر اس کا فائدہ اٹھانا، بالآخر تباہی کا سبب بنتا ہے۔
اہم اقتباسات
-
ہمت اور ہوشیاری سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
-
ظاہر کی چمک دمک ہمیشہ حقیقت نہیں ہوتی۔
عموماً پوچھے جانے والے سوالات:
سوال: ہینسل اور گریٹل نے جادوگرنی سے کیسے نجات حاصل کی؟
جواب: گریٹل نے ہوشیاری سے جادوگرنی کو تنور میں دھکا دے کر مار دیا۔
سوال: کہانی کا مرکزی پیغام کیا ہے؟
جواب: مشکل حالات میں ہوشیاری، بہادری، اور معافی سے کام لینا چاہیے۔
مصنف کی سوانح حیات
M Muzamil Shami ایک معروف اردو مصنف ہیں جو بچوں کے لیے سبق آموز اور دلچسپ کہانیاں لکھتے ہیں۔ ان کی تحریریں بچوں کو اخلاقی اقدار سکھانے کے ساتھ ساتھ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی بڑھاتی ہیں۔
کلیدی الفاظ اور ہم معنی
-
ہینسل اور گریٹل
-
بچوں کی کہانی
-
جادوگرنی
-
مٹھائیوں کا گھر
-
بہادری
-
ہوشیاری
-
معافی
عمل کی اپیل
اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی ہو، تو اسے اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ شیئر کریں اور بچوں کو بہادری اور ہوشیاری کی اہمیت سکھائیں۔
0 Comments