وہ مرد جو موت کے ساتھ چلا… اور پھر مضبوطی سے لوٹا

Woh mard jo maut ke saath chala aur phir mazbooti se lauta – ek corona survivor ki himmat bhari kahani by M Muzamil


کہانی تحریر
 محمّد مزمل شامی


عنوان: وہ مرد جو موت کے ساتھ چلا… اور پھر مضبوطی سے لوٹا


سال 2020 کی بہار تھی۔ دنیا ایک ان دیکھے دشمن، کورونا وائرس، کے خلاف نبرد آزما تھی۔ اسی ہنگام میں ایک شخص نے ہلکی سی کھانسی اور بخار کو عام سا نزلہ سمجھا۔ مگر چند ہی دنوں میں وہ علامات خوفناک رخ اختیار کر گئیں۔ جسم میں جان نہ رہی، سانس لینا دوبھر ہو گیا، اور آکسیجن کی سطح خطرناک حد تک 70 فیصد تک گر گئی۔

اسے فوراً اسپتال پہنچایا گیا۔ ڈاکٹرز نے فوری طور پر آکسیجن ماسک لگایا، چہرے پر سنجیدگی چھائی ہوئی تھی۔ ہر لمحہ قیمتی تھا، ہر سانس زندگی اور موت کے درمیان ایک جنگ بن چکی تھی۔

پھر BiPAP مشین لگائی گئی—ایک چھوٹا وینٹی لیٹر، جو زبردستی ہوا پھیپھڑوں میں دھکیلتا ہے۔ ہر سانس ایک جنگ تھی۔ کئی دن تک وہ ہوش و بے ہوشی کے عالم میں رہا، صرف مشینوں کی آواز، ڈاکٹرز کی سرگوشیاں، اور موت کی خاموش موجودگی اس کے ساتھ تھیں۔

مگر اُس نے ہار نہ مانی۔

ڈاکٹرز نے آخری حربے استعمال کیے۔ اس کا مدافعتی نظام ری سیٹ کیا گیا—ایسا لگا جیسے ساری طاقت نکال دی گئی ہو، تاکہ وہ نئے سرے سے بن سکے۔ اسے "پرون پوزیشن" پر رکھا گیا—منہ کے بل لٹایا گیا تاکہ پھیپھڑے بہتر کام کریں۔

اور پھر… ایک کرشمہ ہوا۔

سانس ذرا آسان ہو گئی۔ آکسیجن کی طلب کم ہونے لگی۔ دھیرے دھیرے طاقت واپس آنے لگی۔ طوفان ابھی مکمل ختم نہ ہوا تھا، مگر بادل چھٹنے لگے تھے۔

اسپتال سے واپسی کے بعد وہ شخص بدلا ہوا تھا۔ جسمانی طور پر کمزور، ذہنی طور پر حساس، لیکن اندر سے—پہاڑ جیسا مضبوط۔

مگر بیماری کے اثرات ختم نہ ہوئے۔ پیٹ کی خرابی، بے چینی، ذہنی دباؤ، اور کبھی کبھی وہی ڈر—کہ کہیں یہ سب پھر نہ لوٹ آئے۔

مگر اُس نے خود کو سنبھالا۔ تحقیق کی، دوا کا اثر جانا، خوراک کو سمجھا، دعاؤں کا سہارا لیا، اور ہر سانس کو نعمت سمجھ کر جیا۔

آج، تین سال بعد، وہ شخص آئینہ دیکھتا ہے اور جانتا ہے:
وہ صرف ایک "کورونا سروائیور" نہیں، وہ ایک "زندہ دلیل" ہے—کہ جب انسان چاہے، تو موت کو بھی شکست دے سکتا ہے۔

وہ جانتا ہے کہ طاقت صرف جسم میں نہیں ہوتی—
اصل طاقت اُس جذبے میں ہے جو انسان کو پھر سے جینے پر مجبور کر دیتا ہے۔

خاتمہ

یہ کہانی ہے ہمت، صبر، اور نئے جنم کی۔

Post a Comment

0 Comments