بطخوں کی رکھوالی کرنے والی لڑکی کی کہانی

Shehzadi batkhon ki khidmat karti hui qudrati manazir mein
بطخوں کے درمیان کھڑی وفادار شہزادی       


بطخوں کی رکھوالی کرنے والی لڑکی کی کہانی

 ذیلی عنوان

"فضلہ کی بے وقعتی میں نکھرے جذبوں کا عروج"

ٹیگ لائن

"خیر کی طاقت سے ہی برائی کا خاتمہ ہوتا ہے"

کہانی تحریر
 محمّد مزمل شامی

خلاصہ

شہزادی الیزا کی سچائی، وفاداری اور بطخوں کی خدمت کی داستان، جس میں ایک جادوئی کنگھی، خیانت، اور اصلاحی سبق شامل ہے—یہ کہانی پیار، ضمیر، اور انصاف کی فتح ہے۔

تعارف

رَوینڈیل کے سبز و شاداب باغات میں ایک دلکش شہزادی الیزا رہتی تھی۔ اس کی سنہری بالوں سے زیادہ نورانی اس کی شرافت اور وفاداری تھی۔ جب اس کا نکاح ایک پڑوسی شہزادے سے طے ہوا، تو اس نے اپنی خدمتگار کے ساتھ طویل سفر کا آغاز کیا—اور یہی سفر اس کی زندگی بدلنے والا ثابت ہوا۔

کرداروں کے پروفائلز

  • شہزادی الیزا: نہایت کرم دل اور پاک نیت، سچائی پر ثابت قدم۔

  • فضلہ : حسد سے بھری، چال باز مگر بالآخر انصاف سیکھے گی۔

  • جادوئی کنگھی: الیزا کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ اور سچ کی روشنی۔

  • بطخوں کی رکھوالی کرنے والی لڑکی : الیزا کا لباس بدل جانے پر انجام دی جانے والی شاندار اعلیٰ روح۔

  • شہزادہ: حقیقت پسند، دلدار، اور سچائی کی قدر کرنے والا۔

جگہ کی تفصیل

رَوینڈیل کا قلعہ سبز و شاداب گلزار، گہری گھنی جنگلوں کے درمیاں، ایک شفاف ندی کے کنارے بچھے بطخوں کے چراگاہ کے مناظرات انسانی ہمدردی کو خوبصورت انداز میں اُجاگر کرتے ہیں۔

کہانی

شام کا وقت تھا۔ سورج کی آخری کرنیں افق پر نارنجی رنگ بکھیر رہی تھیں۔ پرندوں کی چہچہاہٹ فضا میں گھل رہی تھی، جب شہزادی الیزا اور اس کی وفادار نوکرانی فضلۂ جنگل کے بیچوں بیچ ایک قریبی ندی کے کنارے ٹھہریں۔

الیزا نے آسمان کی طرف دیکھا اور آہستگی سے بولی،
“فضلہ، کیا تمہیں یقین ہے کہ جادوئی کنگھی محفوظ رہے گی؟”
فضلہ نے حسد سے بھری نظروں سے اسے گھورا، اور سخت لہجے میں بولی:
“یہ تمہیں تو بچائے گی، پر میرا کیا؟ میں ہمیشہ تیری نوکرانی ہی رہوں؟”

الیزا نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔
“تم میرے ساتھ بچپن سے ہو، ہم نے ایک ساتھ کھانا کھایا، ہنسی بانٹی… کیا دولت اتنی بڑی چیز ہے؟”

فضلہ کی خاموشی گہری ہو گئی۔ اس کا دل حسد اور لالچ سے بھرا تھا۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ الیزا ایک اور سلطنت کی ملکہ بنے، اور وہ ہمیشہ اس کی چھاؤں میں رہے۔

اگلی صبح، جنگل کی سیاہی میں فضلۂ نے اپنی سازش مکمل کی۔
“اب تم ملکہ نہیں، صرف ایک نوکرانی ہو گی!” وہ غرائی۔
الیزا کی آنکھوں میں آنسو تیر گئے، مگر اس نے مزاحمت نہ کی۔
“اگر یہی تم چاہتی ہو، تو لے لو میرا تاج… مگر سچ کو کبھی چھپایا نہیں جا سکتا۔”

فضلہ نے الیزا سے اس کے شاہی لباس چھین لیے، خود پہن لیے، اور جادوئی کنگھی پر قبضہ کر لیا۔ جب وہ قلعے پہنچی، تو اس نے خود کو شہزادی ظاہر کیا، اور سچی الیزا کو بطخوں کی رکھوالی کرنے والی لڑکی بنا کر محل کے باہر چراگاہ میں بھیج دیا۔

ندی کے کنارے، صبح و شام بطخیں چہچہاتی تھیں اور الیزا ان کی دیکھ بھال کرتی۔
اس کی واحد ہمراز تھی جادوئی گھوڑی فَلَادہ، جو اب محل کے اصطبل میں بندھی رہتی تھی۔

ایک روز، جب وہ بطخوں کے بیچ بیٹھی ان سے باتیں کر رہی تھی، تو اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور دھیرے سے کہا:
“ماں، آپ کی دی ہوئی کنگھی میرے پاس نہیں، مگر آپ کی دعائیں میرے ساتھ ہیں۔”

بطخیں اس کے اردگرد گھومنے لگیں جیسے اس کے دکھ کو محسوس کر رہی ہوں۔
ایک ننھی بطخ نے اس کی گود میں سر رکھا تو الیزا کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔

ایک دن شہزادہ خود چراگاہ کی طرف آیا۔ وہ نئی "شہزادی" (یعنی فضلۂ) کی بدتمیزی اور غرور سے نالاں تھا، اور وہ کچھ بےچینی محسوس کر رہا تھا۔
اس نے ایک خادم سے پوچھا:
“وہ بطخوں والی لڑکی کون ہے؟ اس کی آنکھوں میں شہزادیوں جیسی شرافت کیوں ہے؟”

اس رات، شہزادہ نے بھیس بدلا اور چراگاہ کی طرف چلا آیا۔

شہزادہ: "تمہارا نام کیا ہے؟"
الیزا: "میرا نام… اہمیت نہیں رکھتا، حضور۔ میں صرف بطخوں کی رکھوالی کرتی ہوں۔"
شہزادہ: "تم بطخوں سے ایسے بات کرتی ہو، جیسے وہ تمہاری سلطنت ہوں۔"

الیزا ہنس دی،
“کبھی کبھی جنہیں انسان حقیر سمجھتے ہیں، وہی دل کے سب سے قریبی بن جاتے ہیں۔”

شہزادے نے اس کی گفتگو، انداز، اور آنکھوں کی سچائی کو محسوس کیا۔
اگلے دن اس نے خاموشی سے فضلۂ کو آزمایا، جو کہ سادہ سوالوں پر بھی بوکھلا گئی۔

پھر شہزادے نے الیزا کو دوبارہ بلایا اور آہستہ سے کہا:
"مجھے سچ بتاؤ، تم کون ہو؟"

الیزا کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے،
“میں شہزادی الیزا ہوں، جس کی سچائی چھین لی گئی۔ مگر میں نے جھوٹ کا ساتھ کبھی نہیں دیا۔”

شہزادہ ساکت ہو گیا۔ فوراً اس نے تمام درباریوں کو بلایا اور فضلۂ کے سامنے الیزا کو پہچاننے کا چیلنج کیا۔

فضلہ گھبرا گئی۔ اس کی زبان لڑکھڑا گئی۔
تب شہزادے نے جادوئی کنگھی لائی اور الیزا کے بالوں میں لگائی۔ ایک دم اس کا شاہی نور واپس آ گیا۔

دربار میں شور اٹھا:
“یہی ہے سچی شہزادی! الیزا زندہ باد!”

فضلۂ کو قلعے سے نکال دیا گیا، مگر الیزا نے اسے معاف کر دیا:
"کسی کی برائی کا جواب برائی نہیں ہونا چاہیے،" اس نے کہا۔

شہزادہ اور الیزا کی شادی دھوم دھام سے ہوئی، اور دونوں نے رعایا کے ساتھ انصاف اور محبت کا سلوک کیا۔

 اختتام

جب شہزادہ نے جادوئی کنگھی، بطخوں کی محبت اور الیزا کی سچائی دیکھی، تب انصاف اور عزت سے فضلہ کا رخ بدل گیا۔ الیزا نے فرمایا:
“سچ کی روشنی ہر دل میں روشنی لے آتی ہے”—اور یوں رَونڈیل میں امن و انصاف کی بادشاہت قائم ہوئی۔

کہانی کا اخلاق

  • وفاداری کبھی ضائع نہیں ہوتی

  • سچائی ہمیشہ فتح پاتی ہے

  • حسد سے روشن زہن بدل سکتا ہے

اہم اقتباسات

  • “بطخوں کی چوکھٹ تک محبت کا پیام لایا۔”

  • “سچ کی روشنی میں ہر اندھیرا مٹ جاتا ہے۔”

عموماً پوچھے جانے والے سوالات

  1.  یہ کہانی کس روایت سے منسلک ہے؟
    دراصل جرمن عوامی کہانی “The Goose Girl” پر مبنی اور اردو ثقافت سے ہم آہنگ۔

  2. بطخوں کی شامل تفصیل کیوں ضروری تھی؟
    بطخوں کی خدمت سے شہزادی کی ہم آہنگ شخصیت اور فطرت سے محبت اُجاگر ہوئی۔

  3.  SEO کے کون سے کی ورڈ شامل کیے گئے؟
    بطخوں کی کہانی، اردو فئری ٹیلز، شہزادی سچائی انصاف، جادوئی کنگھی۔


مصنف کی سوانح حیات

M Muzamil Shami ایک محبِ اردو روایات قصہ گو ہیں، جن کی تحریروں میں انسانیت، اخلاق اور محبت جھلکتی ہے۔ ان کی کہانیاں سوشل میڈیا اور بلاگز پر وائرل رہتی ہیں۔

عمل کی اپیل

آپ اس کہانی سے کونسا سبق سیکھتے ہیں؟ کمنٹس میں شیئر کریں! اور دوستوں کے ساتھ شیئر کر کے محبت اور سچائی کا پیغام پھیلائیں۔

Post a Comment

0 Comments